ریچرڈ فینمین کا نام سنتے ہی ایک ایسی شخصیت کا خاکہ ذہن میں ابھرتا ہے، جو سائنس کے پیچیدہ رازوں کو کھیل کی طرح سمجھتا اور سمجھاتا تھا۔ ایک ایسا لڑکا جس نے اپنے بچپن میں کھلونوں کو کھول کر ان کے راز جاننے کی عادت اپنائی، وہ بعد میں ایٹموں اور کائنات کے اسرار کو کھولنے والا بن گیا۔
ریچرڈ فینمین، ایک امریکی نظریاتی طبیعیات دان، وہ شخص تھا جسے “کوانٹم الیکٹروڈائنامکس” میں انقلابی کام کے لیے نوبل انعام سے نوازا گیا۔ مگر فینمین صرف نوبل انعام یافتہ سائنس دان نہیں تھے، وہ ایک کہانی گو، موسیقار، آرٹسٹ، اور زندگی کے ہر لمحے کو بھرپور طریقے سے جینے والے انسان تھے۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ اس نے لاس الاموس لیبارٹری میں مین ہٹن پروجیکٹ کے دوران ایٹم بم کی تیاری میں حصہ لیا؟ مگر وہ اپنے ساتھیوں کے تالے کھولنے اور ان کی رازدارانہ فائلوں کو چوری کرنے جیسے مذاقوں کے لیے بھی مشہور تھا۔ اس نے فزکس کو صرف پڑھایا نہیں، بلکہ اسے جینے کا ایک انداز بنایا۔
فینمین کے لیکچرز، جیسے “The Feynman Lectures on Physics”، آج بھی دنیا بھر میں طلبہ کے لیے روشنی کا مینار ہیں۔ وہ کہا کرتا تھا، “اگر آپ کسی چیز کو آسان الفاظ میں بیان نہیں کر سکتے، تو آپ نے اسے سمجھا ہی نہیں۔” شاید اسی لیے اسے “گریٹ ایکسپلینر” کہا جاتا ہے۔
ریچرڈ فینمین کی زندگی ایک مسلسل مہم جوئی تھی، جس میں سائنس صرف ایک بہانہ تھا۔ اس نے ہمیں یہ سکھایا کہ کائنات کے راز سمجھنے کے لیے تجسس اور کھیل کے جذبے کا ہونا ضروری ہے۔
*-**-*